کرایہ داری

( کِرایَہ داری )
{ کِرا + یَہ + دا + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'کِرایَہ' کے بعد فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٣ء کو "وفاقی محتسب (اومیڈنسمین) کی سالانہ رپورٹ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کرائے پر رہنا۔
"کرایہ داری کے معاہدے کے مطابق سپرنٹنڈنٹ (سی ای اینڈ ایل سی) کراچی کے دفتر کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔"      ( ١٩٨٣ء، وفاقی محتسب کی سالانہ رپورٹ، ١٧٦ )