کرب انگیز

( کَرب اَنْگیز )
{ کَرْب + اَن (ن غنہ) + گیز (ی مجہول) }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم کیفیت 'کَرْب' کے بعد فارسی مصدر 'انگیختن' مشتق صیغہ امر 'انگیز' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے ١٩٧٣ء کو "منٹو نُوری نہ ناری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دکھ دینے والا، تکلیف بڑھانے والا۔
"مضطرب اور متجسّس دل و دماغ کی کرب انگیز کیفیت جھلکیاں لیتی ہے۔"      ( ١٩٧٣ء، ممتاز شیریں، منٹو نہ نوری نہ ناری، ١١٣ )