کرب آلودہ

( کَرْب آلُودَہ )
{ کَرْب + آ + لُو + دَہ }

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'کَرْب' کے بعد فارسی مصدر 'آلودن' مصدر سے مشتق حالیہ تمام بطور لاحقہ صفت لانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٨٠ء کو "تشنگی کا سفر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دُکھا ہوا، بے چین، مضطرب، بے کل، تکلیف میں مبتلا۔
 اک طرب زار، کرب آلُودَہ اک الم کیش بزم آرائی      ( ١٩٨٠ء، تشِنگی کا سفر، ١٤٢ )