کرب و بلا

( کَرْب و بَلا )
{ کَر + بو (و مجہول) + بَلا }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق دو اسما بالترتیب 'کَرْب' اور 'بَلا' کو حرفِ عطف 'و' کے ذریعے ملا کر مرکب بنایا گیا ہے جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٥ء کو مرزا دبیر کے "دفترِ ماتم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کربلا؛ وہ جگہ جہاں حضرت امام حسین علیہ السلام مع اپنے اہل و عیال و رفقا کے شہید ہوئے تھے۔     
"کرب و بلا کے ریگ زار میں . ظہور کی تو نے انکو توفیق دی تھی۔"     رجوع کریں:  کربلا ( ١٩٨٥ء، حیات جوہر، ١٨١ )
٢ - [ مجازا ]  اذیت ناک، سخت، ذہنی و جسمانی آزمائش۔
"کرب و بلا کی صدائیں چاروں طرف سے اٹھ رہی تھیں۔"      ( ١٩٠٣ء، چراغِ دہلی، ٣٥٠ )