کردار آفرینی

( کِرْدار آفْرِینی )
{ کِر + دار + آف + ری + نی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'کردن' مصدر سے ماخوذ اسم 'کردار' کے بعد اسی زبان میں 'آفریدن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'آفرین' بطور لاحقۂ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب ہوا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩٨٧ء کو "اقبال عہد آفریں" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : کِرْدار آفْرِینِیاں [کِر + دار + آف + ری + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : کِرْدار آفْرِینِوں [کِر + دار + آف + ری + نِیوں (و مجہول)]
١ - کردار پیدا کرنا، کردار تخلیق کرنا، کردار سازی۔
"کردار آفرینی کے یہ غیر معمولی آثار کرداروں کی کثرت ان کی علاماتی معنویت اور مکالمے پر کامل فنکارانہ گرفت . ان کے تیکنیکی پہلوؤں پر پوری دسترس حاصل تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، اقبال عہد آفریں، ٢٣٨ )