کلیم اللہ

( کَلِیمُ اللہ )
{ کَلی + مُل (ا،ل غیر ملفوظ) + لاہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم / صفت 'کَلِیم' کے حرفِ تخصیص 'ا ل' اور پھر اسمِ ذات 'اللہ' لانے سے مرکب اضافی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٥ء کو "آئینہ ناظرین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم علم ( مذکر - واحد )
١ - اللہ تعالٰے سے کلام کرنے والا؛ مراد: حضرت موسٰی علیہ اسلام، حضرت موسٰی علیہ السلام کا لقب۔
 خلیل اللہ ہے کوئی کلیمُ اللہ ہے کوئی مگر آقا مرے آئے ہیں محبوبِ خدا بن کر      ( ١٩٤٠ء، احسن مارہروی (ارمغان نعت، ١٥٤) )