کلیسا

( کَلِیسا )
{ کَلی + سا }
( یونانی )

تفصیلات


یونانی زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے ماخذ معانی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٣ء کو "مطلع العجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَلِیساؤں [کَلی + سا + اوں (و مجہول)]
١ - عیسائیوں کا عبادت خانہ، گرجا گھر۔
"پہاڑ کی چوٹی پر کلیسا ہے گھنٹیوں کی آواز وادی میں گونجنے لگی۔"      ( ١٩٨٦ء، سرحدہ، ٧٦ )
٢ - کلیسائیت، کلیسائی نظام۔
"قرونِ وسطٰی میں کلیسا نے اس ضرورت کو محسوس کر لیا تھا کہ خدا اور انسان نیز اسی قسم کے دوسرے بڑے مسائل کی بے لاگ تحقیق کے لیے ایک آزاد فضا کا ہونا ضروری ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٢٣١ )
٣ - [ تصوف ]  عالمِ ناشوت (مصباح التعرف)۔