کلید بردار

( کَلِید بَرْدار )
{ کَلِید + بَر + دار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کَلِید' کے بعد 'برداشتن' مصدر سے مشتق صیغہ امر 'بَرْدار' بطور لاحقۂ فاعلی لانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "تذکرۂ خوش معرکہ زیبا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَلِید بَرْداروں [کَلِید + بَر + دا + روں (و مجہول)]
١ - وہ عہدے دار یا مقرر کردہ شخص جس کے پاس کنجی رہتی ہے۔ چابی بردار۔
"روایت ہے کہ یہ مُوئے مقدس ایک عرب شیخ کی تحویل میں تھا جو حرم کے کلید برداروں میں سے تھا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٢٨٢ )
٢ - اجارہ دار، قابض۔
"نطشے . کا نقطۂ نظر یہ تھا کہ وہ کائنات کا کلید بردار ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، طواسین اقبال، ٧٥:١ )