کرسی نشین

( کُرْسی نَشِین )
{ کُر + سی + نَشِین }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'کرسی' کے بعد فارسی مصدر 'نشستن' سے مشتق صیغہ امر 'نشین' بطور لاحقہ فاعلی لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : کُرْسی نَشِینوں [کُر + سی + نَشی + نوں (و مجہول)]
١ - کرسی پر بیٹھنے والا۔
"اب کرسی تیار ہوگئی، کرسی نشین کی ضرورت ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، طلیعہ، ٣٣ )
٢ - [ مجازا ]  صدر نشین، معزز، (دربار میں) مقام پانے والا، عالی قدر، قابل احترام برحق۔
"وہ خوش ہو کر تفصیل سے اس واقعہ کا حال پوچھ رہا ہے تین سو امراء دربار میں کرسی نشین ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، شاد کی کہانی شاد کی زبانی، ١٥١ )
٣ - ذہن نشین (نور اللغات۔)
٤ - [ مجازا ]  وہ شخص جسے افسر ملاقات کے وقت بیٹھنے کے لیے جگہ پیش کرے، معزز شخص، متمول شخص نیز کسی محکمے کا افسر۔
"کرسی نشین اپنی موٹر گاڑیاں ان کی خدمت میں پیش کرنے میں بڑا فخر محسوس کرتے۔"      ( ١٩٦٨ء، ماں جی، ٢٠٥ )