کرم خوردہ

( کِرْم خُورْدَہ )
{ کِرْم + خُر (و معدولہ) + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم نکرہ 'کرم' کے بعد 'خوردن' مصدر سے مشتق حالیہ تمام 'خوردہ' لانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع استثنائی   : کِرْم خُورْدَگان [کِرْم + خُر (و معدولہ) + دَگان]
١ - کیڑا لگا ہوا، بوسِیدہ، جسے کیڑوں نے کھا لیا ہو۔
"تانگے سے ایک بڑا سا کرم خوردہ بکس اتارا گیا جس میں اخباروں کے فائل اور کتابیں ہی کتابیں تھیں۔"      ( ١٩٨٨ء، صدیوں کی زنجیر، ٣٢٣ )