کرم کتابی

( کِرْم کِتابی )
{ کِر + مے + کِتا + بی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم نکرہ 'کرم' کو کسرہ صفت کے ذریعے عربی زبان سے ماخوذ صفت کتابی کے ساتھ ملانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩٣٦ء کو "بانگ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کتاب کا کیڑا، کتاب کو چاٹ جانے والا کیڑا؛ (مجازاً) مطالعے میں ڈوبا رہنے والا، کتابوں کا ہمہ وقت مطالعہ کرنے والا۔
 بندۂ تخمین و ظن، کرمِ کتابی نہ بن عشق سراپا حضور علم سراپا حجاب!      ( ١٩٣٦ء، ضربِ کلیم، ١٣ )