کرمک شب تاب

( کِرْمَک شَب تاب )
{ کِر + مَکے + شَب + تاب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبی شکل کے ساتھ اردو میں داخل ہوا جو فی الاصل ماخذ زبان میں ایک اسم 'کرمک' کو کسرۂ صفت کے ذریعے دیگر دو اسماء پر مبنی صفت 'شب تاب' کے ساتھ ملانے سے مرکب ہوا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
١ - رات کو روشن کر دینے والا کیڑا، جگنو، پٹ بیجنا، رات کو چمکنے والا چھوٹا کیڑا۔
"جیسے کرمک شب تاب اِکّا دُکا بھول کر بستی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔"      ( ١٩٨٣ء، دشتِ سُوس، ١٢٦ )