عربی زبان سے ماخوذ اسم 'کساد' کے بعد فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بازار' لا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت و نسبت لگانے سے مرکب بنا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٣٦ء کو "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : کَساد بازارِیوں [کَساد + با + زا + رِیوں (و مجہول)]
١ - لین دین یا بازار کی سرگرمی میں کمی، اہمیت کم ہو جانا، طلب یا مانگ کا ماند پڑ جانا، بازار کا مندا ہونا، دام گر جانا۔
"میری نظر اگلے پانچ برسوں پر لگی ہوئی ہے کہ ہم اپنے منصوبوں کو جن کا مقصد ملک کو کساد بازاری سے نکالنا ہے کس طرح نافذ کریں۔"
( ١٩٩٢ء، جنگ، کراچی، ١١ اپریل، ١ )