ترجیع بند

( تَرْجِیع بَنْد )
{ تَر + جِیع + بَنْد }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'ترجیع' کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے مشتق صیغہ امر 'بند' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٨٨ء میں "ابن الوقت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ شعر و ادب ]  شاعر کا چند ایسے بند تحریر کرنا جو بحر میں موافق لیکن قافیے میں مختلف ہوں اور ہر بند کے بعد اسی وزن اور مختلف قافیے کی معین بیت اس طرح بار بار لانا کہ یہ بیت ہر بند کی بیت آخر کے مضمون سے ربط رکھتی ہو۔"
"اس دیوان میں قصیدہ، غزل. ترکیب بند اور ترجیع بند کے چودہ ہزار شعر تھے۔"      ( ١٩٢٤ء، مقالات شروانی، ٢٣١ )
٢ - [ مجازا ]  کسی بات کو بار بار دہرانا یا کہنا، خلاصہ مقصد۔
"خدا کی صفات جس کو قرآن کا ترجیع بند کہہ سکتے ہیں واحدانیت ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ٢٤ )