ترچھاپن

( تِرْچھاپَن )
{ تِر + چھا + پَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'ترچھا' کے ساتھ سنسکرت سے ہی اسم 'پن' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٨٠ء میں "آب حیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : تِرْچھے پَن [تِر + چھے + پَن]
جمع   : تِرْچھے پَن [تِر + چھے + پَن]
١ - ترچھا ہونے کی حالت و کیفیت؛ بانکپن۔
"ہمیشہ قواعد کے رستے سے ترچھے ہو کر چلتے ہیں وہ ان کا ترچھاپن بھی عجب بانکن دکھاتا ہے۔"      ( ١٨٨٠ء، آب حیات، ٣١٣ )
  • آڑاپَن
  • ٹیڑھاپَن