ترسب

( تَرَسُّب )
{ تَرَس + سُب }
( عربی )

تفصیلات


رسب  تَرَسُّب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٤٩ء میں "آبپاشی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - تہ نشیں ہو جانا، پانی کی تہہ میں چلا جانا۔
"دریا اٹ کو چڑوں کی شکل میں ایک جھیل میں لے جا کر برابر ڈالتا رہتا ہے پس ظاہر ہے کہ اسی طریقہ سے اٹ کا تالابوں میں ترسب ہوتا رہتا ہے۔"      ( ١٩٤٩ء، آبپاشی، ١٥٢ )