ترسل

( تَرَسُّل )
{ تَرَس + سُل }
( عربی )

تفصیلات


رسل  رِسالَہ  تَرَسُّل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨١٠ء میں "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ لفظا ]  کوئی کام یا بات نرمی سے کرنا، احتیاط سے لکھنا؛ بچوں کے لکھنے کے لیے بیاض یا کاپی، بیاض، کاپی، رسالہ؛ (مجازاً) طولانی مکتوب، دفتر کا دفتر۔
 کیا بات رہ گئی ہے مرے اشتیاق سے رقع کے لکھتے لکھتے ترسل لکھا گیا      ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ١٠٩ )
٢ - خط و کتابت یا رسل و رسائل، پہنچانے کا عمل، بھیجنے کا عمل۔
"ترسل و روایت ان کے ہاں پورا ایک فن تھا۔"      ( ١٩٧٦ء، اردو نامہ، جون، ٥١ )
٣ - آہستگی آرام سے یا سوچ بچار کر کام کرنا؛ آہستہ آہستہ بڑھنا آرام سے اور صاف طور پر پڑھنا (جامع اللغات)۔