ترش کلام

( تُرْش کَلام )
{ تُرْش + کَلام }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'ترش' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'کلام' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٣ء میں "ریاض شمیم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : تُرْش کَلاموں [تُرْش + کَلا + موں (و مجہول)]
١ - تلخ گفتار، سخت و سست باتیں کرنے والا۔
 گستاخ کس قدر ہے یہ مرد ترش کلام نزدیک تھا کہ خوف سے ہو جاؤں میں تمام      ( ١٨٩٣ء، ریاض شمیم، ٣٥:١ )