ترشح

( تَرَشُّح )
{ تَرَش + شُح (ضمہ ش مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


رشح  تَرَشُّح

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٩٢ء میں "دیوان محبت دہلوی" میں مستمعل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تقاطر، بوندا باندی، پھوار۔
"اب یہ ترشح پا کر پھر سر سبز ہو گئی ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، وار دات، ٩٥ )
٢ - ٹپکاؤ، قطرہ قطرہ ٹپکا ہوا سیال مادہ۔
"خون کے چند سیال اجزا (عناصر سیالہ) کا ترشح ساخت کی فضاؤں میں آجاتا ہے یہ ترشح یا رطوبت . بڑی وریدوں میں لوٹ جاتی ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، عروقیات، ٢ )
٣ - [ مجازا ]  ظاہر، عیاں، آشکارا۔
"اس کی کسی بات سے یہ ترشح ہو یا اس کی تعبیر کی جاسکے۔"      ( ١٩٣١ء، انور، ١٥٤ )
٤ - [ سائنس ]  ٹپکنے یا بوند بوند ہو کر گرنے یا بکھرنے کی حالت، چھڑکاؤ۔
"خلیات میں کسی قسم کی تبدیلی اور نقصان کے بغیر نئے یا حسب معمول مادوں کے اجتماع کے لیے ہی انصباب، ترسب اور ترشح کی اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں۔"      ( ١٩٦٣ء، ماہیت الامراض، ١٠٠:١ )
  • تَراوَش
  • ٹَپْکاؤ
  • چَھڑْکاؤ