ترصد

( تَرَصُّد )
{ تَرَص + صُد }
( عربی )

تفصیلات


رصد  تَرَصُّد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨١٦ء میں "دیوان ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - انتظار، توقع، امید۔
 بہار گلشن دین محمد اب دکھا یارب ترصد بلبل دل کو ہے فصل گل کی آمد کا      ( ١٨١٦ء، دیوان ناسخ، ٢:١ )
٢ - ستاروں کا دور بینی مشاہدہ جو رصد خانے میں بیٹھ کر کیا جاتا ہے۔
"سیاروں کے مدار کی تعین میں وہ ہئیت داناں ازمنہ مافیہ کے ترصدات سے اپنے مشاہدات کا مقابلہ کرنے کے بعد رائے قائم کرتا ہے۔"      ( ١٩١٠ء، معرکہ مذہب و سائنس، ٤٣ )