ترصیع

( تَرْصِیع )
{ تَر + صِیع }
( عربی )

تفصیلات


رصع  تَرْصِیع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تزئین، ترتیب دینا، (ہیرے اور نگینے وغیرہ کو) جڑنا، مرتب اور درست حالت میں رکھنا۔
"اس عمارت کی ترصیع و تجدید ہو گی۔"      ( ١٩٣٢ء، مشاہدات، ٣٣ )
٢ - (صنایع لفظی) نظم و نثر کی ایک صنعت؛ دو فقروں یا مصرعوں کے سب کلمات کا ایک دوسرے کے مقابل بالترتیب متحدالوزن اور متحد القوافی ہونا جیسے: نام تیرا ہے زندگی میری، کام میرا ہے بندگی تیری۔
"خاکسار نے ترصیع بیان و درازی زبان سے قطع کی اور اہل دھلی کے روز مرہ کا مقلد ہوا۔"      ( ١٩٤٧ء، مضامین فرحت، ٢٣٧:٤ )