تشعع

( تَشَعُّع )
{ تَشَع + عُع (ضمہ ع مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


شعع  شُعاع  تَشَعُّع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٣٤ء میں "عصبیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - شعاع ڈالنا، کرن ڈالنا، چمکانا۔
"کارپس کیلوسم کے ریشے ہر طرف سفید مادہ کے اندر تشعع کرتے ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، عصبیات، ١١٣ )
٢ - (شعاعوں کا) مرکز سے منحرف یا منتشر ہونا یا پھیلنا۔
"وتر کا وسطی علاقہ چار نمایاں قطری بندوں سے جو سینٹ اینڈ ریوز کراس کی ڈنڈیوں کی طرح ایک موٹے مرکزی مقام سے تشعع کرتے اور پھر ایک پنکھے کی طرح پھیلتے ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، تشریح عضلیات، ٧٨ )