تشعیت

( تَشْعِیَت )
{ تَش + عِیت }
( عربی )

تفصیلات


تشع  تَشْعِیَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧١ء میں "قواعد العروض" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بکھراؤ، پراگندگی۔
"جس مادے سے یہ چٹانیں مرکب ہیں وہ قرن ہا قرن پہلے کے اجزاے ارضی کی تحلیل و تشعیت سے حاصل ہوا۔"      ( ١٩١٠ء، معرکۂ مذہب و سائنس، ٢٦٢ )
٢ - [ عروض ]  اجتماع خبن و تسکین کا نام (جب دو سبب خفیف کے درمیان میں وتد مجموع آجائے پہلے بعمل خبن ساکن سبب اول گرا دینا پھر تین متحرک حاصلہ کے درمیانی حرف کو ساکن کر دینا۔
"تشعیت جس رکن میں آئے اس کا نام مشعت بتشدید عین ہے یہ بھی عروض و ضرب کے واسطے خاص ہے۔"      ( ١٨٧١ء، قواعد العروض، ٥٤ )