مبارز طلبی

( مُبارَز طَلَبی )
{ مُبا + رَز + طَلَبی }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مبارز' کے بعد عربی اسم 'طلب' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور ١٨٧٤ء کو "مراثی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مقابلے کے لیے للکارنا، چیلنج کرنا۔
"اس کی ایک خصوصیت ادبی مبارز طلبی تھی۔"      ( ١٩٨٣ء، مری زندگی فسانہ، ٢٨٩ )