مبارز طلب

( مُبارَز طَلَب )
{ مُبا + رَز + طَلَب }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مُبارز' اور صفت 'طلب' کے بالترتیب ملنے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨١ء کو "مجمع البحرین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جنگ کے لیے فریق مخالف کو للکارنے والا، مقابلے کی دعوت دینے والا، چنوتی دینے والا۔
"جالوت تلوار اور زرہ میں غرق ہو کر اور بہترین اسلہ سے مسلح ہو کر میدان میں نکلا اور مبارز طلب ہوا۔"      ( ١٩٨٨ء، انبیائے قرآن، ١٦٠ )