ماہی گیر

( ماہی گِیر )
{ ما + ہی + گِیر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'ماہی' کے بعد فارسی مصدر 'گرفتن' سے صیغۂ امر 'گیر' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٥٤ء کو "غنچۂ آرزو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مچھلیاں پکڑنے والا پیشہ ور، مچھیرا، مچھوا، ماچھی۔
"وہاں کے سب لوگ آس پاس کے ماہی گیر اور کسان سھبی اس کی بے حد عزت کرتے تھے۔"      ( ١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں، مصر، ٢٠٧ )