عربی زبان سے مشتق دو اسماء 'مآل' اور 'مجلس' کے مابین کسرہ اضافت لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٩ء کو سوغات" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
١ - [ اہل تشیع ] مجلس کا انجام جو رونے پر ہوتا ہے، رونا۔
"رونے کو مومنین مآل مجلس کہتے ہیں، میرے زعمِ ناقص میں رونا مآل ذاکر لیا جاتا تو بہتر تھا۔"
( ١٩٥٩ء، محمدعلی ردولوی، سوغات، بنگلور، ستمبر، ٩٥، ٣٤٨ )
٢ - رونے کے بعد دل کی نرمی یا گداز کی کیفیت، تاسی۔
"رونے سے دل کی سلیٹ صاف ہو جاتی ہے اس کے بعد جو نقش بیٹھے گا وہ روشن ہو گا مگریہ اسی وقت ہو سکتا ہے، جب تاشی اصل چیز سمجھی جائے اور مآل مجلس صرف روکنا ہی نہ سمجھا جائے۔"
( ١٩٥٦ء، محمد علی ردولوی، سوغات، بنگلور، ستمبر، ٩٥، ٣٤٨ )