مبادلہ گر

( مُبادَلَہ گَر )
{ مُبا + دَلَہ + گَر }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'مبادلہ' کے بعد فارسی لاحقہ فاعلیت 'گر' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٥ء کو "غیر نامیاتی کیمیا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( واحد )
جمع غیر ندائی   : مُبادَلَہ گَروں [مُبا + دَلَہ + گَروں (و مجہول)]
١ - ادل بدل کرنے والا، ایک حالت سے دوسری میں تبدیل کرنے والا ایک آلہ۔
"ہر مبادلہ گر میں کشتی نما خواں ہوتے ہیں جن پر عمل انگیز بار گر کے ساتھ پھیلا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، غیر نامیاتی کیمیا (ظفر اقبال)، ٦١ )