بالیں پرست

( بالِیں پَرَسْت )
{ با + لِیں + پَرَسْت }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بالیں' کے ساتھ مصدر 'پرستیدن' سے مشتق صیغۂ امر 'پرست' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بالیں پرست' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے اور 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'بالیں پرستی' بھی گاہے مستعمل ملتا ہے۔ ١٩١٣ء میں "گلکدۂ عزیز" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وہ شخص جو ہر وقت سر تکیے پر رکھے پڑا رہے، آرام طلب، بیمار، مست، کاہل۔ (نور اللغات، 549:1)
 ہم ہیں اور بالیں پرستی ہم ہیں اور اعضائے شل اب وہ پہلی سی ہماری سعی بے حاصل کہاں      ( ١٩١٣ء، گلکدہ، عزیز، ٦٩ )