مستسقی

( مُسْتَسْقی )
{ مُس + تَس + قی }
( عربی )

تفصیلات


سقی  سَقیٰ  مُسْتَسْقی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'اسم صفت' ہے اردو میں بطور صفت نیز اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩١ء کو "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مُسْتَسْقِین [مُس + تَس + قِین]
جمع غیر ندائی   : مُسْتَسْقِیوں [مُس + تَس + قِیوں (و مجہول)]
١ - سیرابی چاہنے والا؛ پیاسا، تشنہ۔
"اس وقت کا انسان ایک ایسا مستسقی ہے جس کے سامنے دریا جاری ہے۔"      ( ١٩٥٣ء، من و یزادں (نگار، کراچی، دسمبر، ١٩٩٤، ٣٣) )
٢ - [ طب ]  مرض استقا میں مبتلا، استسقاء کا مریض، جلندر کا مریض۔
"زرد رنگ اور ہر وقت کا کراہنا صاف بتاتا تھا کہ یہ شخص مستسقی ہے۔"      ( ١٩٢١ء، رسائل عمادالملک، ٤٦ )