مسالے دار

( مَسالے دار )
{ مَسا + لے + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مسالے' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغہ امر 'دار' لگانے سے مرکب 'مسالے دار' بنا۔ اردو میں بطور 'صفت' مستعمل ہے۔ ١٩٨٦ء کو "فکشن، فن اور فلسفہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
١ - جس میں مسالہ پڑا ہو، وہ چیز جس میں مسالہ ملا ہوا ہو، (مجازاً) چٹپٹا، مزے دار۔
"اس پر جذباتی مزیداری کی مسالے دار چٹنی اُنڈیلنے کی بجائے . عام نوسیندہ نہ بن سکتا۔"      ( ١٩٨٦ء، فکشن، فن اور فلسفہ، ٥٧ )
٢ - جس پر مسالہ لگا ہوا ہو، جس پر ذر دوزی کا کام بنا ہو (کپڑا لباس وغیرہ)۔
"ایک معشوق کی شہ زوری اور آلات ریاضت کی توصیف کرتا ہے دوسرا مسالے دار ٹوپی کی۔"      ( ١٩٢٧ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٢، ٩:٨ )