بالیدہ

( بالِیدَہ )
{ با + لی + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


بالیدن  بالِیدَہ

فارسی زبان میں مصدر بالیدن سے علامت مصدر 'ن' گرانے سے صیغہ ماضی مطلق 'بالید' بنا اور 'ہ' بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگنے سے 'بالیدہ' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٦ء میں "دیوان ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بڑھا یا ابھراہوا، پختہ، بالغ۔
"بصیرت تخیل سے علیحدہ کوئی چیز نہیں بلکہ اس کی بالیدہ صورت ہے۔"      ( ١٩٦٦ء، شاعر اور تخیل، ١٢٤ )
٢ - مفتخر و محظوظ۔
"اپنے اشعار سنتا اور بالیدہ ہوتا۔"      ( ١٩٣٥ء، داستان عجم، ٢٨ )
  • grown
  • increased;  grown up