مستورہ

( مَسْتُورَہ )
{ مَس + تُو + رَہ }
( عربی )

تفصیلات


ستر  مَسْتُور  مَسْتُورَہ

عربی زبان سے ماخوذ صفت 'مستور' کے آخر پر 'ہ' بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور نیز اسم مستعمل ہے۔ "فرہنگ آصفیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مَسْتُورات [مَس + تُو + رات]
١ - پردہ نشین عورت؛ (مجازاً) عورت، خاتون۔
"قصہ اس مستورہ کے علاج کا سنا میں نے، اس کا تدارک بہت آسان ہے کچھ فکر نہ کر ہماری بھی قوم کی عورتوں کو یہ مرض بیشتر ہوتا ہے۔"      ( ١٨٣٨ء، بستان حکمت، ٣٠١ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مَسْتُورات [مَس + تُو + رات]
١ - پوشیدہ کردہ، چھپا ہوا۔ (پلیٹس: فرہنگ آصفیہ)