مستودع

( مُسْتَودَع )
{ مَس + تَو (و لین) + دَع }
( عربی )

تفصیلات


ودع  مُسْتَودَع

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق 'صفت' نیز اسم ہے اردو میں بطور صفت اور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٣٢ء کو "ہمدرد صحت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : مُسْتَودَعات [مُس + تَو (و لین) + دَعات]
١ - حفاظت کی جگہ، سپرد کیے جانے یا امانت رکھنے کی جگہ۔
"مستقر ٹھہرنے کی جگہ جسے ٹھکانا کہا اور مستودع سپرد کئے جانے اور امانت رکھے جانے کی جگہ کو کہتے ہیں۔"      ( ١٩٣٢ء، ترجمۂ قرآن، مولانا محمود الحسن، تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی، ٢٤٦ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : مُسْتَودَعات [مُس + تَو (و لین) + دَعات]
١ - ودیعت کی گیا، سپرد کیا ہوا (کوئی شخص یا چیز)۔
"جو چیز جنت سے ہو گی ضرور اس میں شفاء امراضِ عام اور برکت ظاہری و باطنی مستودع ہو گی۔"      ( ١٩٣٢ء، ہمدرد صحت، دہلی، جولائی، ١٨٦ )