بان بردار

( بان بَرْدار )
{ بان + بَر + دار }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'بان' کے ساتھ فارسی مصدر 'برداشتن' سے مشتق صیغۂ امر 'بردار' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بان بردار' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٢ء میں "تاریخ بھوپال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - رات کے وقت خدنگہ سے ہاتھی کو ڈرانے والا، تیر انداز۔
"عقب ان کے ہرکارے پھر بان بردار بھر بلحم بردار پھر تین ترب سواراں رجمنٹ لین سر۔"      ( ١٨٧٢ء، تاریخ بھوپال، ٣٧:٢ )