بان انداز

( بانْ اَنْداز )
{ بان + اَن + داز }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'بان' کے ساتھ فارسی مصدر انداختن سے مشتق صیغۂ امر 'انداز' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں ١٩٤٣ء میں "دلی کی چند عجیب ہستیاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ فیلبانی ]  سواری میں ہاتھی کے ساتھ رہنے والا ملازم جو اپنے ساتھ آتشی خدنگ رکھتا ہے اور جب راستے میں ہاتھی مست ہوتا ہے تو اسے ڈرانے کے لیے آتشی خدنگہ چھڑاتا ہے۔
"گرد و پیش سانٹے مار بھالے بردار بان انداز چرکٹے الگ الگ بری بری غل مچاتے۔"      ( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب، ہستیاں، ٥١ )