ذرا بھی

( ذَرا بھی )
{ ذَرا + بھی }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ صفت 'ذرا' کے ساتھ 'بھی' بطور اردو حرف عطف ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٠٩ء میں "دیوان جرات" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - کچھ بھی، تھوڑا سا بھی، ذرا بھر۔
"آپ لوگ سوا اسکے کہ سودا گری کریں اور کچھ نہیں جانتے اور ہم لوگ تو تلے رہتے ہیں کہ اگر ذرا بھی کہیں کھٹکا ہو تو جان دینے کو تیار ہو جائیں۔"      ( ١٩٠٣ء، سرشار، بچھڑی ہوئی دلہن، ٨٨ )