ذوقی

( ذَوقی )
{ ذَو (و لین) + قی }
( عربی )

تفصیلات


ذوق  ذَوقی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'ذوق' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے 'ذوقی' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وجدانی
"دلائل ذوقی و شہودی و اعتباری و اکتسابی و نظری کی میری نظر سے گزر گئے مگر میری طبیعت کا شبہہ نہ رفع ہو سکا۔"      ( ١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ٤٢٤:٢ )
٢ - ذوق شوق اور رغبت رکھنے والا، شوقین۔
 اے صبر نقد صنا دید عجم اے ذوقی ناب و تب آتش نفساں      ( ١٩٧٥ء، خروش خم، ١٩٧ )
٣ - ذوق سے منسوب، ذوق کا۔
"ایک ایسا شخص جس کا یہ عقیدہ ہو کہ شاعر کا فرض جماعت کی بہترین اقدار کو پیش کرنا ہے بلاچوں و چرا جماعت کے موجودہ نظام کو ایک عادلانہ اور مسحتسن نظام تسلیم کر لیتا ہے یہ مسلک خیال عموماً ان جماعتوں میں پایا جاتا ہے جو مادی ترقی اور خوش حالی کی کھال میں مست ہوں، اس قسم کی ذوقی پیوست ہمیشہ فکری قوامت پسندی کی آڑ لیتی ہے۔"      ( ١٩٦٨ء، مغربی شعریات (ترجمہ)، ١٠٧ )