تپش اندوز

( تَپِش اَنْدوز )
{ تَپِش + اَن + دوز (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تپش' کے ساتھ فارسی مصدر 'اندوختن' سے مشتق صیغہ امر 'اندوز' بطور لاحقہ فاعلی ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩١٣ء میں "شکریہ یورپ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - حرارت حاصل کرنے والا۔
 وہ تجلی حقیقت جو ضلالت سوز تھی گرمی قلب محمد سے تپش اندوز تھی      ( ١٩١٣ء، شکریہ یورپ، ٦ )