تپش آلودہ

( تَپش آلُودَہ )
{ تَپش + آ + لُو + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'تپش' کے ساتھ فارسی مصدر 'آلودن' سے مشتق صیغہ امر 'آلودہ' بطور حالیہ تمام ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٨٣٠ء میں "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - تڑپنے والا، مضطرب، بے چین، گرم تاثیر۔
 ذبح کرتا تھا وہ قاتل مجھ تپش آلودہ نے خون میں سب دامن کے پاٹ اس کے اچھل کر بھر دے      ( ١٨٣٠ء، کلیات نظری، ٥٧:١ )