تجزیہء نفسی

( تَجْزِیَہءِ نَفَسی )
{ تَج + زِیَہ + اے + نَف + سی }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تجزیہ' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے لیے ہمزہ زائد لگانے کے بعد عربی ہی سے اسم 'نفس' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٣٨ء میں "ملفوظات اقبال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - نفسیات کے اصولوں کی روشنی میں کسی شخص کے اعمال مزاج عادات و اطوار کو پرکھنے کا عمل۔
"مناسب موقع دیکھ کر پوچھا تجزیہ نفسی (Rhycho - analysis) کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، ملفوظات اقبال، ١٤٥ )