بام نشیں

( بام نَشِیں )
{ بام + نَشِیں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'بام' کے ساتھ نشتن مصدر سے مشتق صیغۂ امر 'نشیں' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'بام نشیں' مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٥ء میں "دیوان راسخ دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بالاخانے پر بیٹھنے والی، طوائف۔
 ہمیشہ بام نشینوں سے تاک جھانک رہے بلند حوصلہ اونچی جگہ نظر رکھے      ( ١٨٩٥ء، دیوان راسخ دہلوی، ٢٤٦ )