تجلی طور

( تَجَلِّی طُور )
{ تَجَل + لِیے + طُور }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تجلی' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'طور' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٩٢٣ء میں "سیرۃ النبیۖ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
١ - خدا کی ذات کا وہ نور جو حضرت موسٰی کو کوہ طور پر نظر آیا، جلوہ رب۔
"تاہم بقدر استعداد تجلی طور کا ہلکا سا پر تو ذات پر کبھی کبھی پڑ ہی جاتا ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ١٤٨:٣ )