تجلی گاہ

( تَجَلِّی گاہ )
{ تَجَل + لی + گاہ }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'تجلی' کے ساتھ فارسی لاحقہ ظرفیت 'گاہ' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٦ء میں "دیوان مہر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مؤنث - واحد )
١ - وہ جگہ جہاں شان و شوکت یا روشنی زیادہ ہو، جلوہ گاہ، (مجازاً) وہ مقام جہاں موسٰی کو خدا کا جلوہ نظر آیا۔
 کب ہوں موسٰی کی طرح خواہاں تجلی گاہ کا میرا سینہ طور ہے دل ہے مکاں اللہ کا      ( ١٨٤٦ء، دیوان مہر، ٣ )