تجلیہ

( تَجْلِیَہ )
{ تَج + لِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


تجل  تَجَلّی  تَجْلِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٦٢٨ء میں "ترجمہ، شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - [ لفظا ]  ملمع یا خول چڑھانے یا مجلا کرنے روشن و آشکار کرنے کا عمل، (مجازاً) جلوہ دیکھنے کی کیفیت، صفائی باطن۔
"یہاں باطن میں دیکھنے کوں بہوت خطرے ہور و سواس ہور تشویش ہے مرید کو یہاں دو کام ہیں تخلیہ ہور تجلیہ سویپر کا نور ہے۔"      ( ١٦٢٨ء، (ترجمہ) شرح تمہیدات ہمدانی، ٥٥ )
٢ - روح کو پاک صاف کرنا ان کدورات سے جو بسبب مجاورت قالب عصنری کی روح کو عارض ہوتے ہیں۔ (مصباح التصرف، 2)