تجمیر

( تَجْمِیر )
{ تَج + مِیر }
( عربی )

تفصیلات


جمر  تَجْمِیر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٠ء میں "تیغ فقیر برگردن شریر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - دھونی دینا، دھونی دیا جانا۔
 ہندوؤں سے جاے کیونکر سر گرانی ہوش کی جب تلک اس عود سے تجمیر ہر کافر نہ ہو      ( ١٨٧٠ء، تیغ فقیر برگردن شریر، ١١٠ )