دریدہ گریباں

( دَرِیدَہ گَرِیباں )
{ دَری + دَہ + گَری + بان }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'دریدہ' کے ساتھ فارسی سے ماخوذ اسم 'گریبان' لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٧٤ء سے "ہمہ یاراں دوزخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : دَرِیدَہ گَرِیبانوں [دَری + دَہ + گَری + با + نوں (و مجہول)]
١ - پھٹے حال، غریب، مفلس۔
"کلکتہ کی جو کچھ بھی رونق تھی بس انھی دریدہ گریبانوں اور چاک دامانوں سے تھی۔"      ( ١٩٧٤ء، ہمہ یاراں، دوزخ، ٨٩ )