دست نارسا

( دَسْتِ نارَسا )
{ دَس + تے + نا + رَسا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'دست' کے بعد 'نا' بطور سابقۂ نفی کے ساتھ مصدر 'رسیدن' سے صیغہ امر 'رسا' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٩٨١ء سے "حرف دل رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - دستِ کوتاہ، جس کی رسائی محدود ہو۔
 لگی ہے چشم زمانہ اگرچہ وہ دامن بہت ہے دور ابھی دست نارسا سے مرے      ( ١٨٨١ء، حرف دس رل، ١١٤ )