کج خلقی

( کَج خُلْقی )
{ کَج + خُل + قی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کج' کے بعد عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے اب سے مشتق اسم 'خلق' بطور لاحقہ فاعلی لگا کر اس کے بعد 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے مرکب ہوا جو اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٩٤ء کو "دیوانِ بیدار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : کَج خُلْقِیاں [کَج + خُل + قِیاں]
جمع غیر ندائی   : کَج خُلْقِیوں [کَج + خُل + قِیوں (و مجہول)]
١ - بداخلاقی، بدخُوئی، اَکّھڑپن، بدمزاجی۔
 قیصر سے ہے محال کہ وہ اپنے جیتے جی برتے کسی کے ساتھ بھی کج خلقی، بے رُخی      ( ١٩٨٤ء، قہرِ عشق، ٤٢٧ )