کج فہم

( کَج فَہْم )
{ کَج + فَہْم (فتح ف مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'کج' کے بعد عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'فہم' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب توصیفی بنا جو اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧٩٤ء کو "دیوانِ بیدار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : کَج فَہْموں [کَج + فَہ (فتح ف مجہول) + موں (و مجہول)]
١ - بے عقل، بے وقوف، ناسمجھ۔
"عقل سلیم کیونکر باور کرسکتی ہے کہ ہمارے شاعر اس قدر کج فہم ہیں کہ مرد کو عورت سے تشبیہہ دیں۔"      ( ١٩٨٦ء، اشارات تنقید، ١٧٧ )